Add To collaction

غزل

اِس طرح نہیں کرتے، رابطہ تو رکھتے ہیں.؛
تھوڑا مِلنے جُلنے کا، سِلسلہ تو رکھتے ہیں!!
منزلیں بُلند ہوں تو، مُشکلیں بھی آتی ہیں.؛
مُشکلوں سے لڑنے کا، حوصلہ تو رکھتے ہیں!!
جو تُمہارے اپنے ہوں، تُم سے پیار کرتے ہوں.؛
اُن کا حال کیسا ہے، کُچھ پتہ تو رکھتے ہیں!!
دوستی کے رِشتے کو، توڑتے نہیں ایسے.؛
رُوٹھے دوستوں سے بھی، واسطہ تو رکھتے ہیں!!
چھوڑ جانے والے اکثر، لوٹ کر بھی آتے ہیں.؛ 
لوٹ کر وہ آنے کا، راستہ تو رکھتے ہیں!!

✍️۔از۔۔سید مہمین اشرف

   8
7 Comments

Amir

06-Jun-2022 11:42 AM

bahut acche

Reply

Arshi khan

06-Jun-2022 09:24 AM

Good

Reply

Farhad ansari

06-Jun-2022 09:01 AM

Good

Reply